گیت کیا کیا لکھ گیا کیا کیا فسانے کہہ گیا
نام یوں ہی تو نہیں اس کا ادب میں رہ گیا
ایک تنہائی رہی اس کی انیس زندگی
کون جانے کیسے کیسے دکھ وہ تنہا سہہ گیا
سوز میراؔ کا ملا جی کو تو میرا جی بنا
دل نشیں لکھے سخن اور دھڑکنوں میں رہ گیا
درد جتنا بھی اسے بے درد دنیا سے ملا
شاعری میں ڈھل گیا کچھ آنسوؤں میں بہہ گیا
اک نئی چھب سے جیا وہ اک عجب ڈھب سے جیا
آنکھ اٹھا کر جس نے دیکھا دیکھتا ہی رہ گیا
اس سے آگے کوئی بھی جانے نہیں پایا ابھی
نقش بن کے رہ گیا جو اس کی رو میں بہہ گیا
- کتاب : Kulliyat Habeeb Jalib (Pg. 387)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.