جواہر لال نہرو
جسم کی موت کوئی موت نہیں ہوتی ہے
جسم مٹ جانے سے انسان نہیں مر جاتے
دھڑکنیں رکنے سے ارمان نہیں مر جاتے
سانس تھم جانے سے اعلان نہیں مر جاتے
ہونٹ جم جانے سے فرمان نہیں مر جاتے
جسم کی موت کوئی موت نہیں ہوتی ہے
وہ جو ہر دین سے منکر تھا ہر اک دھرم سے دور
پھر بھی ہر دین ہر اک دھرم کا غم خوار رہا
ساری قوموں کے گناہوں کا کڑا بوجھ لئے
عمر بھر صورت عیسیٰ جو سر دار رہا
جس نے انسانوں کی تقسیم کے صدمے جھیلے
پھر بھی انساں کی اخوت کا پرستار رہا
جس کی نظروں میں تھا اک عالمی تہذیب کا خواب
جس کا ہر سانس نئے عہد کا معمار رہا
جس نے زردار معیشت کو گوارا نہ کیا
جس کو آئین مساوات پہ اصرار رہا
اس کے فرمانوں کی اعلانوں کی تعظیم کرو
راکھ تقسیم کی ارمان بھی تقسیم کرو
موت اور زیست کے سنگم پہ پریشاں کیوں ہو
اس کا بخشا ہوا سہ رنگ علم لے کے چلو
جو تمہیں جادۂ منزل کا پتہ دیتا ہے
اپنی پیشانی پر وہ نقش قدم لے کے چلو
دامن وقت پہ اب خون کے چھینٹے نہ پڑیں
ایک مرکز کی طرف دیر و حرم لے کے چلو
ہم مٹا ڈالیں گے سرمایہ و محنت کا تضاد
یہ عقیدہ یہ ارادہ یہ قسم لے کے چلو
وہ جو ہم راز رہا حاضر و مستقبل کا
اس کے خوابوں کی خوشی روح کا غم لے کے چلو
جسم کی موت کوئی موت نہیں ہوتی ہے
جسم مٹ جانے سے انسان نہیں مر جاتے
دھڑکنیں رکنے سے ارمان نہیں مر جاتے
سانس تھم جانے سے اعلان نہیں مر جاتے
ہونٹ جم جانے سے فرمان نہیں مر جاتے
جسم کی موت کوئی موت نہیں ہوتی ہے
- کتاب : Kulliyat-e-Sahir Ludhianvi (Pg. 207)
- Author : SAHIR LUDHIANVI
- مطبع : Farid Book Depot (Pvt.) Ltd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.