جشن غالب
دلچسپ معلومات
Sahir Ludhianvi composed this poem on Ghalib’s centenary celebrations. Sahir laments the way Urdu was treated by Indian nation-state as it became alien overnight.
اکیس برس گزرے آزادئ کامل کو
تب جا کے کہیں ہم کو غالبؔ کا خیال آیا
تربت ہے کہاں اس کی مسکن تھا کہاں اس کا
اب اپنے سخن پرور ذہنوں میں سوال آیا
سو سال سے جو تربت چادر کو ترستی تھی
اب اس پہ عقیدت کے پھولوں کی نمائش ہے
اردو کے تعلق سے کچھ بھید نہیں کھلتا
یہ جشن یہ ہنگامہ خدمت ہے کہ سازش ہے
جن شہروں میں گونجی تھی غالب کی نوا برسوں
ان شہروں میں اب اردو بے نام و نشاں ٹھہری
آزادئ کامل کا اعلان ہوا جس دن
معتوب زباں ٹھہری غدار زباں ٹھہری
جس عہد سیاست نے یہ زندہ زباں کچلی
اس عہد سیاست کو مرحوم کا غم کیوں ہے
غالبؔ جسے کہتے ہیں اردو ہی کا شاعر تھا
اردو پہ ستم ڈھا کر غالبؔ پہ کرم کیوں ہے
یہ جشن یہ ہنگامے دلچسپ کھلونے ہیں
کچھ لوگوں کی کوشش ہے کچھ لوگ بہل جائیں
جو وعدۂ فردا پر اب ٹل نہیں سکتے ہیں
ممکن ہے کہ کچھ عرصہ اس جشن پہ ٹل جائیں
یہ جشن مبارک ہو پر یہ بھی صداقت ہے
ہم لوگ حقیقت کے احساس سے عاری ہیں
گاندھیؔ ہو کہ غالبؔ ہو انصاف کی نظروں میں
ہم دونوں کے قاتل ہیں دونوں کے پجاری ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.