Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اقبال سے ہم کلامی

شورش کاشمیری

اقبال سے ہم کلامی

شورش کاشمیری

MORE BYشورش کاشمیری

    کل اذان صبح سے پہلے فضائے قدس میں

    میں نے دیکھا کچھ شناسا صورتیں ہیں ہم نشیں

    تھے حکیم شرق سے شیخ مجدد ہم کلام

    گوش بر آواز سب دانش وران علم و دیں

    بوالکلام آزاد سے غالبؔ تھے مصروف سخن

    میرؔ و مومنؔ دور حاضر کی غزل پہ نکتہ چیں

    اس سے کچھ ہٹ کر گلابی شاخچوں کی چھاؤں میں

    تھے ولی اللہ کے فرزند نکتہ آفریں

    ایستادہ سرو کے سائے میں تھے مولائے روم

    جن کے فرمودات میں مضمر ہیں آیات مبیں

    سوچ میں ڈوبے ہوئے تھے حالیٔؔ درویش خو

    باندھ کر بیٹھے حلقہ شبلیٔؔ عہد آفریں

    میں نے بڑھ کر مرشد اقبال سے یہ عرض کی

    آپ کو ہم تیرہ بختوں کی خبر ہے یا نہیں

    دل شکستہ ہو کے فرمایا مجھے معلوم ہے

    بے ید بیضا ہے پیران حرم کی آستیں

    سلطنت لے کر خدا و مصطفی کے نام پر

    اب خدا و مصطفی کی راہ پر کوئی نہیں

    ہے ابھی شہباز کی غیرت پر کرگس خندہ زن

    ''ہے وہی سرمایہ داری بندۂ مومن کا دیں''

    اس سے بڑھ کر اور کیا فکر و عمل کا انقلاب

    ''پادشاہوں کی نہیں اللہ کی ہے یہ زمیں''

    کون سمجھائے اندھیری رات کو آئین مہر

    وائے بد بختی کہ خود مومن ہے محروم یقیں

    خون دے کر خانۂ صیاد کو روشن کرو

    جاؤ مشرق کے خراب آباد کو روشن کرو

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے