چاچا نہرو کا خط بچوں کے نام
مرے عزیز وطن کے عزیز فرزندو
مرے وطن کی نئی صبح کے نقیب ہو تم
بچھڑ کے تم سے کئی سال ہو چکے ہیں مگر
گمان ہوتا ہے اب تک مرے قریب ہو تم
دوالیاں ہوں کہ عیدیں خوشی منا لینا
کبھی یہ دل میں نہ لانا کہ بد گماں ہوں میں
تم اس یقین کو دل سے نکالنا نہ کبھی
کہ دور رہ کے بھی تم سب کے درمیاں ہوں میں
میں جانتا ہوں جدائی کا دکھ بہت ہوگا
تم اپنے دکھ کو عمل سے مٹا بھی سکتے ہو
اگرچہ دور ہوں تم سے بہت ہی دور مگر
مجھے تلاش کرو تم تو پا بھی سکتے
تمہیں ملوں گا میں گنگا کی شوخ موجوں میں
وہ شوخ موجیں جنہوں نے مجھے قرار دیا
تمہیں ملوں گا ہمالہ کی سبز وادی میں
تمام عمر مجھے جس نے ماں کا پیار دیا
تمہیں ملوں گا میں کھیتوں کی گرم مٹی میں
کسان اپنا پسینہ جہاں بہاتے ہیں
تمہیں ملوں گا مشینوں کے درمیان جہاں
ہزاروں ہاتھ نئی قسمتیں بناتے ہیں
تمہیں ملوں گا میں کاشی کی سرحدوں میں کبھی
کبھی ملوں گا میں اجمیر کے گلستاں میں
کبھی چراغ کی مانند شب کے سینے پر
کبھی گلاب کی صورت وطن کے داماں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.