بلو باربر
ارے ہیرو!
اداکاری نہ کر چل اٹھ
کہ لاکھوں دل تری آنکھوں سے دھڑکن لینے آئے ہیں
چلو مانا تری آنکھیں کچھ ایسی تھیں
کہ اس بے کار سیارے پہ ان کا دیر تک رہنا
نہ بنتا تھا
مگر پیارے!
ترپن سال تو کچھ بھی نہیں ہوتے
تو کیوں خاموش ہے کچھ کہہ
کہ تیری بے کراں آواز میں تو لاکھوں صدیوں کی صدائیں تھیں
ترے چہرہ کا ہر گہرا تأثر ایسا چرخہ تھا
کہ جس پر اپنے جذبے کاڑھتے تھے ہم
سو اس چرخے کی کوک اب کس لیے چپ ہے
کہانی کا ہدایت کار بھی شاید تری آنکھوں کی گہرائی سے خائف تھا
وہ مل جائے تو پوچھیں گے
کہ اس کردار کا انجام کیوں اتنا اچانک ہے
چل آنکھیں کھول تجھ سے ملنے جھونپڑ پٹی والے بچے آئے ہیں
کسی کو بھی یقیں آتا نہیں ہے تیرے جانے کا
سو اٹھ کر بیٹھ بلو باربر! اور دیکھ تیرا دوست ساحر خان آیا ہے
اسے لگتا ہے اس کے روتے روتے تو اٹھے گا اور کہے گا
یار غم مت کر
گلوں کی زندگانی موت سے کب ختم ہوتی ہے
محبت کی کہانی موت سے کب ختم ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.