Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

فرقہ پرستی کا چیلنج

نذیر بنارسی

فرقہ پرستی کا چیلنج

نذیر بنارسی

MORE BYنذیر بنارسی

    طاقت ہو کسی میں تو مٹائے مری ہستی

    ڈائن ہے مرا نام لقب فرقہ پرستی

    میں نے بڑی چالاکی سے اک کام کیا ہے

    پہلے ہی محبت کا گلا گھونٹ دیا ہے

    میں فتنے اٹھا دیتی ہوں ہر اٹھتے قدم سے

    اس دیش کے ٹکڑے بھی ہوئے میرے ہی دم سے

    سرمایہ پرستوں نے جنم مجھ کو دیا ہے

    مذہب کے تعصب نے مجھے گود لیا ہے

    ہے ملک کی تقسیم لڑکپن کی کہانی

    اس وقت تو بچپن تھا مرا اب ہے جوانی

    گھبراتا ہے شیطاں مری تقریر کے فن سے

    میں زہر اگلتی ہوں زباں بن کے دہن سے

    درکار ہوا جب بھی مجھے خون زیادہ

    میں آ گئی اوڑھے ہوئے مذہب کا لبادہ

    میں دیش کی قتالہ ہوں اور سب سے بڑی ہوں

    بچوں کی بھی گردن پہ چھری بن کے چلی ہوں

    گولی کو سکھا دیتی ہوں چلنے کا قرینہ

    میں چھید کے رکھ دیتی ہوں مظلوم کا سینہ

    ہر سوکھے ہوئے ہونٹ سے لیتی ہوں تری میں

    دم توڑنے والوں کی اڑاتی ہوں ہنسی میں

    معصوموں کے ماں باپ کا سر میں نے لیا ہے

    بچوں کو یتیمی کا لقب میں نے دیا ہے

    ہندو کا لہو ہو کہ مسلماں کا لہو ہو

    مطلب ہے لہو سے کسی انساں کا لہو ہو

    مل جائے تو میں کس کا لہو پی نہیں سکتی

    مجبور ہوں بے خون پیے جی نہیں سکتی

    ہر فرقے کے لوگوں کا لہو چاٹ رہی ہوں

    فصلوں کی طرح سب کے گلے کاٹ رہی ہوں

    جس وقت جہاں چاہوں وہاں آگ لگا دوں

    جس بستی کو چاہوں اسے ویرانہ بنا دوں

    جس شہر کو پھونکا نہ مکیں تھے نہ مکاں تھا

    اٹھتا ہوا کچھ دیر اگر تھا تو دھواں تھا

    گلشن مرے ہاتھوں یوں ہی تاراج رہے گا

    میں زندہ رہوں گی تو مرا راج رہے گا

    طاقت ہو کسی میں تو مٹائے مری ہستی

    ڈائن ہے مرا نام لقب فرقہ پرستی

    مأخذ :
    • کتاب : Kulliyat-e-Nazeer Banarasi (Pg. 199)
    • Author : Nazeer Banarsi
    • مطبع : Educational Publishing House (2014)
    • اشاعت : 20142

    موضوعات

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے