نیا سال
آس نگر میں رہنے والے سادہ سچے لوگو
نیند کا موسم بیت گیا ہے اپنی آنکھیں کھولو
کل کیا کھویا کل کیا پایا آؤ حساب لگائیں
آنے والا کل کیا ہوگا آؤ نصاب بنائیں
جانے والے کل میں ہم نے دکھ کے صحرا دیکھے
آش نراش میں گھلتی دیکھی غم کے دریا دیکھے
سوکھے جسموں والے دیکھے بھوکے ننگے سائے
لمحہ لمحہ رینگ رہے تھے سب کشکول اٹھائے
جانے والے کل میں ہم نے دستاروں کو بیچا
اونچے ایوانوں میں ہم نے سیپاروں کو بیچا
جانے والے کل میں ہم نے دکھ کی فصل کو کاٹا
بستی بستی بھوک افلاس کی اڑتی خاک کو چاٹا
خالی ہاتھ اور ویراں آنکھیں پاؤں زنجیر پڑی
چاروں جانب زہر سمندر سر پہ دھوپ کڑی
دھرتی پر بارود اگایا امن کے گانے گائے
ایک دوجے کے خون سے ہم نے کیسے جشن منائے
آنے والا کل کیا ہوگا آؤ کھوج لگائیں
دیواروں پہ زائچے کھینچیں نا معلوم کو پائیں
آنے والے کل میں شاید خوابوں کی تعبیر ملے
بھوکی خلقت رزق کو دیکھے انساں کو توقیر ملے
بچوں کی تعلیم کے نام پہ ماں نہ زیور بیچے
اس دھرتی پر اب نہ کوئی زہر سمندر سینچے
آس نگر میں رہنے والے سادہ اچھے لوگو
ممکن ہو تو کل کا سوچو اپنی آنکھیں کھولو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.