رات کی رانی
کوئی دیکھے تو ذرا رات کی رانی کا جمال
رخ پہ غازے کی مہک عطر میں آلودہ لباس
اللہ اللہ یہ ہے پھول بھی کتنا خودبیں
حسن و رعنائی کا کس درجہ اسے ہے احساس
مرمریں رنگ سبک جسم دہن چھوٹا سا
لمبی گردن کسی مے کش کی صراحی جیسے
شاخ نازک پہ چمکتا ہے شب رنگیں میں
کسی ٹوٹے ہوئے تارے کی تجلی جیسے
دن کے اوقات میں یہ پھول نہیں کھلتا ہے
رات کے وقت ہی اٹھلاتا ہے یہ سیمیں تن
شب کے پردے ہی میں کرتا ہے یہ آرائش رخ
اس کی زلفوں سے مہک اٹھتے ہیں گلزار و چمن
دن میں دیکھے تو کوئی اس کی پریشاں حالی
چہرہ اترا ہوا خاموش فسردہ منہ بند
کوئی دوشیزہ ہے جو رہتی ہے دن میں غمگیں
شب کے آتے ہی یہ ہو جاتی ہے لیلیٰ خرسند
دن میں یہ ملگجے کپڑوں میں نظر آتی ہے
رات میں کرتی ہے آرائش زلف و رخسار
دن میں رہتی ہے یہ ناظورۂ گل پردے میں
رات کے وقت دکھاتی ہے جوانی کی بہار
اپنے عاشق سے ملاقات کی خاطر دم شب
کنج گلشن میں پسند آئی رہائش اس کو
مجھ کو اس پھول پہ شیریں کا گماں ہوتا ہے
اپنے فرہاد سے ہے وصل کی خواہش اس کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.