تاج محل
سنگ مرمر کی خنک بانہوں میں
حسن خوابیدہ کے آگے مری آنکھیں شل ہیں
گنگ صدیوں کے تناظر میں کوئی بولتا ہے
وقت جذبے کے ترازو پہ زر و سیم و جواہر کی تڑپ تولتا ہے!
ہر نئے چاند پہ پتھر وہی سچ کہتے ہیں
اسی لمحے سے دمک اٹھتے میں ان کے چہرے
جس کی لو عمر گئے اک دل شب زاد کو مہتاب بنا آئی تھی!
اسی مہتاب کی اک نرم کرن
سانچۂ سنگ میں ڈھل پائی تو
عشق رنگ ابدیت سے سرافراز ہوا
کیا عجب نیند ہے
جس کو چھو کر
جو بھی آتا ہے کھلی آنکھ لیے آتا ہے
سو چکے خواب ابد دیکھنے والے کب کے
اور زمانہ ہے کہ اس خواب کی تعبیر لیے جاگ رہا ہے اب تک!
- کتاب : kulliyaat-e-maahe tamaam(sadbarg) (Pg. 159)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.