خواب
کھلے پانیوں میں گھری لڑکیاں
نرم لہروں کے چھینٹے اڑاتی ہوئی
بات بے بات ہنستی ہوئی
اپنے خوابوں کے شہزادوں کا تذکرہ کر رہی تھیں
جو خاموش تھیں
ان کی آنکھوں میں بھی مسکراہٹ کی تحریر تھی
ان کے ہونٹوں کو بھی ان کہے خواب کا ذائقہ چومتا تھا!
آنے والے نئے موسموں کے سبھی پیرہن نیلمیں ہو چکے تھے!
دور ساحل پہ بیٹھی ہوئی ایک ننھی سی بچی
ہماری ہنسی اور موجوں کے آہنگ سے بے خبر
ریت سے ایک ننھا گھروندا بنانے میں مصروف تھی
اور میں سوچتی تھی
خدایا! یہ ہم لڑکیاں
کچی عمروں سے ہی خواب کیوں دیکھنا چاہتی ہیں
خواب کی حکمرانی میں کتنا تسلسل رہا ہے!
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.