Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ڈپریشن

منصور آفاق

ڈپریشن

منصور آفاق

MORE BYمنصور آفاق

    خوف کے جزیرے میں۔۔ قید ہوں میں برسوں سے

    دور تک فصیلیں ہیں

    اور ان پہ لوہے کی اونچی اونچی باڑیں ہیں،

    نوک دار کیلیں ہیں

    ڈالتا کمندیں ہوں۔۔۔ جیل کے کناروں پر۔۔۔

    خار دار تاروں پر

    سیٹیاں سی بجتی ہیں دیر تک سماعت میں

    پہرے دار آتے ہیں

    بیڑیاں سی سجتی ہیں

    پاؤں کو اٹھانا، بھی ہاتھ کو ہلانا بھی

    جسم بھول جاتا ہے

    جرم بھی نہیں معلوم، عمر بھی نہیں معلوم

    کچھ پتا نہیں مجھ کو۔۔۔ اس طرف فصیلوں کے

    کس قدر سمندر ہے

    کشتیاں بھی چلتی ہیں، بادباں بھی کھلتے ہیں

    نور کے جہاں بھی ہیں، جسم کے مکاں بھی ہیں،

    آدمی وہاں بھی ہیں

    چھوڑیئے، نہیں جاتے

    کیا کریں گے باہر بھی۔۔۔

    ٹھیک ہے فصیلوں میں

    آنسوؤں کی جھیلوں میں چاند کو اتاریں گے

    بے حسی کے ٹیلوں پر نقش پا ابھاریں گے

    موت کے گلیمر میں ڈوب ڈوب جائیں گے

    قبر کے اندھیرے سے رات کو سجائیں گے

    موت کا فسردہ پن کتنا خوب صورت ہے

    اک جہاں اداسی کا بس مری ضرورت ہے!

    مأخذ :
    • کتاب : Quarterly TASTEER Lahore (Pg. 364)
    • Author : Naseer Ahmed Nasir
    • مطبع : H.No.-21, Street No. 2, Phase II, Bahriya Town, Rawalpindi (Volume:15, Issue No. 1, 2, Jan To June.2011)
    • اشاعت : Volume:15, Issue No. 1, 2, Jan To June.2011

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے