کشمکش
سوچتے سوچتے پھر مجھ کو خیال آتا ہے
وہ مرے رنج و مصائب کا مداوا تو نہ تھی
رنگ افشاں تھی مرے دل کی خلاؤں میں مگر
ایک عورت تھی علاج غم دنیا تو نہ تھی
میرے ادراک کے ناسور تو رستے رہتے
میری ہو کر بھی وہ میرے لئے کیا کر لیتی
حسرت و یاس کے گمبھیر اندھیرے میں بھلا
ایک نازک سی کرن ساتھ کہاں تک دیتی
اس کو رہنا تھا زر و سیم کے ایوانوں میں
رہ بھی جاتی وہ مرے ساتھ تو رہتی کب تک
ایک مغرور سہوکار کی پیاری بیٹی
بھوک اور پیاس کی تکلیف کو سہتی کب تک
ایک شاعر کی تمناؤں کو دھوکا دے کر
اس نے توڑی ہے اگر پیار بھرے گیت کی لے
اس پہ افسوس ہے کیوں اس پہ تعجب کیسا
یہ محبت بھی تو احساس کا اک دھوکا ہے
پھر بھی انجانے میں جب شہر کی راہوں میں کہیں
دیکھ لیتا ہوں میں دوشیزہ جمالوں کے ہجوم
روح پر پھیلنے لگتا ہے اداسی کا غبار
ذہن میں رینگنے لگتے ہیں خیالوں کے ہجوم
سوچتے سوچتے پھر مجھ کو خیال آتا ہے
وہ مرے رنج و مصائب کا مداوا تو نہ تھی
رنگ افشاں تھی مرے دل کی خلاؤں میں مگر
ایک عورت تھی علاج غم دنیا تو نہ تھی
- کتاب : Sangam (Pg. 35)
- Author : Naresh Kumar Shad
- مطبع : New Taj Office,Delhi (1960)
- اشاعت : 1960
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.