Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سرمایہ داری

اسرار الحق مجاز

سرمایہ داری

اسرار الحق مجاز

MORE BYاسرار الحق مجاز

    کلیجہ پھنک رہا ہے اور زباں کہنے سے عاری ہے

    بتاؤں کیا تمہیں کیا چیز یہ سرمایہ داری ہے

    یہ وہ آندھی ہے جس کی رو میں مفلس کا نشیمن ہے

    یہ وہ بجلی ہے جس کی زد میں ہر دہقاں کا خرمن ہے

    یہ اپنے ہاتھ میں تہذیب کا فانوس لیتی ہے

    مگر مزدور کے تن سے لہو تک چوس لیتی ہے

    یہ انسانی بلا خود خون انسانی کی گاہک ہے

    وبا سے بڑھ کے مہلک موت سے بڑھ کر بھیانک ہے

    نہ دیکھے ہیں برے اس نے نہ پرکھے ہیں بھلے اس نے

    شکنجوں میں جکڑ کر گھونٹ ڈالے ہیں گلے اس نے

    بلائے بے اماں ہے طور ہی اس کے نرالے ہیں

    کہ اس نے غیظ میں اجڑے ہوئے گھر پھونک ڈالے ہیں

    قیامت اس کے غمزے جان لیوا ہیں ستم اس کے

    ہمیشہ سینۂ مفلس پہ پڑتے ہیں قدم اس کے

    کہیں یہ خوں سے فرد مال و زر تحریر کرتی ہے

    کہیں یہ ہڈیاں چن کر محل تعمیر کرتی ہے

    غریبوں کا مقدس خون پی پی کر بہکتی ہے

    محل میں ناچتی ہے رقص گاہوں میں تھرکتی ہے

    بظاہر چند فرعونوں کا دامن بھر دیا اس نے

    مگر گل باغ عالم کو جہنم کر دیا اس نے

    درندے سر جھکا دیتے ہیں لوہا مان کر اس کا

    نظر سفاک تر اس کی نفس مکروہ تر اس کا

    جدھر چلتی ہے بربادی کے ساماں ساتھ چلتے ہیں

    نحوست ہم سفر ہوتی ہے شیطاں ساتھ چلتے ہیں

    یہ اکثر لوٹ کر معصوم انسانوں کو راہوں میں

    خدا کے زمزمے گاتی ہے چھپ کر خانقاہوں میں

    یہ ڈائن ہے بھری گودوں سے بچے چھین لیتی ہے

    یہ غیرت چھین لیتی ہے حمیت چھین لیتی ہے

    یہ انسانوں سے انسانوں کی فطرت چھین لیتی ہے

    یہ آشوب ہلاکت فتنۂ اسکندر و دارا

    زمیں کے دیوتاؤں کی کنیز انجمن آرا

    ہمیشہ خون پی کر ہڈیوں کے رتھ میں چلتی ہے

    زمانہ چیخ اٹھتا ہے یہ جب پہلو بدلتی ہے

    گرجتی گونجتی یہ آج بھی میداں میں آتی ہے

    مگر بد مست ہے ہر ہر قدم پر لڑکھڑاتی ہے

    مبارک دوستو لبریز ہے اب اس کا پیمانہ

    اٹھاؤ آندھیاں کمزور ہے بنیاد کاشانہ

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    نامعلوم

    نامعلوم

    مأخذ :
    • کتاب : Kulliyaat-e-Majaz (Pg. 137)

    موضوعات

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے