Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مزدور

MORE BYسیماب اکبرآبادی

    گرد چہرے پر پسینے میں جبیں ڈوبی ہوئی

    آنسوؤں میں کہنیوں تک آستیں ڈوبی ہوئی

    پیٹھ پر نا قابل برداشت اک بار گراں

    ضعف سے لرزی ہوئی سارے بدن کی جھریاں

    ہڈیوں میں تیز چلنے سے چٹخنے کی صدا

    درد میں ڈوبی ہوئی مجروح ٹخنے کی صدا

    پاؤں مٹی کی تہوں میں میل سے چکٹے ہوئے

    ایک بدبو دار میلا چیتھڑا باندھے ہوئے

    جا رہا ہے جانور کی طرح گھبراتا ہوا

    ہانپتا گرتا لرزتا ٹھوکریں کھاتا ہوا

    مضمحل واماندگی سے اور فاقوں سے نڈھال

    چار پیسے کی توقع سارے کنبے کا خیال

    اپنے ہم جنسوں کی بے مہری سے مایوس و ملول

    صفحۂ ہستی پر اک سطر غلط حرف فضول

    اپنی خلقت کو گناہوں کی سزا سمجھے ہوئے

    آدمی ہونے کو لعنت اور بلا سمجھے ہوئے

    زندگی کو ناگوار اک سانحہ جانے ہوئے

    بزم کبر و ناز میں فرض اپنا پہچانے ہوئے

    راستے میں راہگیروں کی نظر سے بے نیاز

    شورش ماتم سے نغموں کے اثر سے بے نیاز

    اس کے دل تک زندگی کی روشنی جاتی نہیں

    بھول کر بھی اس کے ہونٹوں پر ہنسی آتی نہیں

    ایک لمحہ بھی نہیں فکر معیشت سے نجات

    صبح ہو یا شام ہے تاریک اس کی کائنات

    دیکھ اے قارون اعظم دیکھ اے سرمایہ دار

    نا مرادی کا مرقع بے کسی کا شاہکار

    گو ہے تیری ہی طرح انساں مگر مقہور ہے

    دیکھ اے دولت کے اندھے سانپ یہ مزدور ہے

    موضوعات

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے