میں رنگوں میں ہوں کبھی برش میں
کبھی کینوس پہ سجی ہوں میں
میں قوس قزح ہوں حروف کی
الفاظ کی اک لڑی ہوں میں
مجھے خود بھی اپنا پتا نہیں
میں کہاں نہیں اور کہاں ہوں میں
اب تلاش کرنے سے فائدہ
میں جو مل بھی جاؤں تو کیا بھلا
پھر بھی ایک خلش سی ہے
تیری جستجو صبح شام ہے
یہ جو خواہشیں ہیں فضول سی
اک عمر سے مرے ساتھ ہیں
جو میں دامن ان سے چھڑا سکوں
تو سکوں تصوف میں پا سکوں
مگر شفاف پردے تصوف کے ہیں
مجھے کس طرح سے چھپائیں گے
مجھے قید کرنا محال ہے
میں مگن ہوں اپنی ہی ذات میں
کون و مکاں سے بے خبر
مجھے آرزو تھی کبھی ملے
کوئی رازداں کوئی ہم نوا
مگر کبھی کوئی ایسا ملا نہیں
جہاں رو سکوں کبھی رکھ کے سر
جو ملا وہ اپنا ہی کاندھا ہے
جہاں روتی ہوں میں جھکا کے سر
میں مہیب رات کا پہر ہوں
نہیں سحر میرے نصیب میں
یہ سحر تیری ہے تو رکھ اسے
میں تو سحر سے بہت دور ہوں
میں نہ ہاتھ اب کبھی آؤں گی
مجھے ڈھونڈھنا بھی فضول ہے
یہ جو راستے ہیں چہار سو
لے جائیں گے مجھے کو بہ کو
بہت منزلیں ہیں یہاں وہاں
میری منزل ان میں
کوئی نہیں
ہاں میری منزل نہیں کوئی
میں تو اپنی منزل آپ ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.