جادوگر
جب میرا جی چاہے میں جادو کے کھیل دکھا سکتا ہوں
آندھی بن کر چل سکتا ہوں بادل بن کر چھا سکتا ہوں
ہاتھ کے ایک اشارے سے پانی میں آگ لگا سکتا ہوں
راکھ کے ڈھیر سے تازہ رنگوں والے پھول اگا سکتا ہوں
اتنے اونچے آسمان کے تارے توڑ کے لا سکتا ہوں
میری عمر تو بس ایسے ہی کھیل دکھاتے گزری ہے
اپنی سانس کے شعلوں سے گل زار کھلاتے گزری ہے
جھوٹی سچی باتوں کے بازار سجاتے گزری ہے
پتھر کی دیواروں کو سنگیت سناتے گزری ہے
اپنے درد کو دنیا کی نظروں سے چھپاتے گزری ہے
- کتاب : kulliyat-e-muniir niyaazii (Pg. 122)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.