نیا شوالہ
دلچسپ معلومات
حصہ اول : 1905 تک ( بانگ درا)
سچ کہہ دوں اے برہمن گر تو برا نہ مانے
تیرے صنم کدوں کے بت ہو گئے پرانے
اپنوں سے بیر رکھنا تو نے بتوں سے سیکھا
جنگ و جدل سکھایا واعظ کو بھی خدا نے
تنگ آ کے میں نے آخر دیر و حرم کو چھوڑا
واعظ کا وعظ چھوڑا چھوڑے ترے فسانے
پتھر کی مورتوں میں سمجھا ہے تو خدا ہے
خاک وطن کا مجھ کو ہر ذرہ دیوتا ہے
آ غیریت کے پردے اک بار پھر اٹھا دیں
بچھڑوں کو پھر ملا دیں نقش دوئی مٹا دیں
سونی پڑی ہوئی ہے مدت سے دل کی بستی
آ اک نیا شوالہ اس دیس میں بنا دیں
دنیا کے تیرتھوں سے اونچا ہو اپنا تیرتھ
دامان آسماں سے اس کا کلس ملا دیں
ہر صبح اٹھ کے گائیں منتر وہ میٹھے میٹھے
سارے پجاریوں کو مے پیت کی پلا دیں
شکتی بھی شانتی بھی بھگتوں کے گیت میں ہے
دھرتی کے باسیوں کی مکتی پریت میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.