یہ ہانڈی ابلنے لگی
یہ مٹی کی ہانڈی ابلنے لگی ہے
یہ مٹی کی دیوانی ہانڈی ابلنے لگی ہے
ہزاروں برس سے مری آتما اونگھ میں پھنس گئی تھی
جب انسان دو پتھروں کو رگڑ کر کہن سال سورج کی سرخ آتما کو بلانے لگا تھا
مگر تیز آنچ اور بہت تیز بو نے جھنجھوڑا تو اب آنکھ پھاڑے ہوئے
دم بخود ہے
ابلنے لگیں سبزیاں پھول پھل گوشت دالیں اناج
ابھی شوربے کے کھدکنے کی آواز چھائی ہوئی تھی
ابھی سانپ چھتری لگائے ہوئے بھاپ نیلے خلاؤں کی جانب رواں ہے
وہ جس کی ضیافت کی تیاریاں تھیں کہاں ہے
مری آتما جاگ کر چیختی ہے
یہ ہانڈی ابلنے لگی ہے
یہ مٹی کی ہانڈی ابلنے لگی ہے
یہ مٹی کی دیوانی ہانڈی ابلنے لگی ہے
- کتاب : Intekhaab amiiq hanfii (Pg. 38)
- Author : shamiim hanfii
- مطبع : urdu academy (1995)
- اشاعت : 1995
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.