جینے کا حق سامراج نے چھین لیا
اٹھو مرنے کا حق استعمال کرو
ذلت کے جینے سے مرنا بہتر ہے
مٹ جاؤ یا قصر ستم پامال کرو
سامراج کے دوست ہمارے دشمن ہیں
انہی سے آنسو آہیں آنگن آنگن ہیں
انہی سے قتل عام ہوا آشاؤں کا
انہی سے ویراں امیدوں کا گلشن ہے
بھوک ننگ سب دین انہی کی ہے لوگو
بھول کے بھی مت ان سے عرض حال کرو
جینے کا حق سامراج نے چھین لیا
اٹھو مرنے کا حق استعمال کرو
صبح و شام فلسطیں میں خوں بہتا ہے
سایۂ مرگ میں کب سے انساں رہتا ہے
بند کرو یہ باوردی غنڈہ گردی
بات یہ اب تو ایک زمانہ کہتا ہے
ظلم کے ہوتے امن کہاں ممکن یارو
اسے مٹا کر جگ میں امن بحال کرو
جینے کا حق سامراج نے چھین لیا
اٹھو مرنے کا حق استعمال کرو
- کتاب : kulliyat-e-habib jaalib (Pg. 374)
- Author : habib jaalib
- مطبع : Tahir publishar,lahore (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.