اک بے وفا کے نام
دلچسپ معلومات
کلکتہ،8اگست1958 مطبوعہ:شمع دہلی
تیرے بھی دل میں ہوک سی اٹھے خدا کرے
تو بھی ہماری یاد میں تڑپے خدا کرے
مجروح ہو بلا سے ترے حسن کا غرور
پر تجھ کو چشم شوق نہ دیکھے خدا کرے
کھو جائیں تیرے حسن کی رعنائیاں تمام
تیری ادا کسی کو نہ بھائے خدا کرے
میری ہی طرح کشتئ دل ہو تری تباہ
طوفان اتنے زور کا اٹھے خدا کرے
راہوں کے پیچ و خم میں رہے تا حیات گم
منزل ترے قریب نہ آئے خدا کرے
ظلمت ہو تو ہو اور تری رہ گزار ہو
دنیا میں تیری صبح نہ پھوٹے خدا کرے
تجھ پر نشاط و عیش کی راتیں حرام ہوں
مر جائیں تیرے ساز کے نغمے خدا کرے
آئیں نہ تیرے باغ میں جھونکے نسیم کے
تیرا گل شباب نہ مہکے خدا کرے
ہر لمحہ تیری روح کو اک بے کلی سی ہو
اور بے کلی میں نیند نہ آئے خدا کرے
ہو تیرے دل میں میری خلش میری آرزو
میرے بغیر چین نہ آئے خدا کرے
تو جا رہی ہے بزم طرب میں تو خیر جا
پر تیرا جی وہاں بھی نہ بہلے خدا کرے
المختصر ہوں جتنے ستم تجھ پہ ٹوٹ جائیں
لیکن یہ ربط زیست نہ ٹوٹے خدا کرے
جو کچھ میں کہہ گیا ہوں جنوں میں وہ سب غلط
تجھ پر کوئی بھی آنچ نہ آئے خدا کرے
تو ہے متاع قلب و نظر بے وفا سہی
ہے روشنیٔ داغ جگر بے وفا سہی
- کتاب : Lamhon Ki Aawaz (Pg. 146)
- Author : Owais Ahmad Dauran
- مطبع : label litho press Ramna Road Patna-4 (1974)
- اشاعت : 1974
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.