ہولی
ہم سے نظر ملائیے ہولی کا روز ہے
تیر نظر چلائیے ہولی کا روز ہے
بڑھیا شراب لائیے ہولی کا روز ہے
خود پیجئے پلائیے ہولی کا روز ہے
پردہ ذرا اٹھائیے ہولی کا روز ہے
بے خود ہمیں بنائیے ہولی کا روز ہے
سنجیدہ کیوں ہوئے مری صورت کو دیکھ کر
سو بار مسکرائیے ہولی کا روز ہے
یوں تو تمام عمر ستایا ہے آپ نے
للہ نہ اب ستائیے ہولی کا روز ہے
بچے گلی میں بیٹھے ہیں پچکاریاں لیے
بچ بچ کے آپ جائیے ہولی کا روز ہے
دنیا یہ جانتی ہے غزل گو نحیفؔ ہیں
ان کی غزل سنائیے ہولی کا روز ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.