ہولی
دل میں اٹھتی ہے مسرت کی لہر ہولی میں
مستیاں جھومتی ہیں شام و سحر ہولی میں
سارے عالم کی فضا گونجتی ہے نغموں سے
کیف و مستی کے برستے ہیں گہر ہولی میں
دشمن اور دوست سبھی ملتے ہیں آپس میں گلال
سارے بیکار ہوئے تیغ و تبر ہولی میں
محتسب مست ہے اور حضرت واعظ سرشار
مے کدہ بن گیا ہے عیش نگر ہولی میں
کس کی مخمور نگاہوں نے پلائے ساغر
مست و بے خود ہوئے سب اہل نظر ہولی میں
آج کیوپڈ بھی لئے ہاتھوں میں پچکاری ہے
اس سے بچ کر بھلا جاؤ گے کدھر ہولی میں
خم کے خم تو بھی لنڈھانے کی قسم کھا لے آج
دیکھ زاہد کہیں رکھیو نہ کسر ہولی میں
تو سمجھتا ہے کہ ہے تو ہی نرالا زاہد
ارے آتے ہیں یہاں تیرے خسر ہولی میں
کپڑے لت پت کئے کیچڑ میں چلے آتے ہیں
شیخ صاحب کے پسر لخت جگر ہولی میں
بوڑھے بوڑھے بھی کھڑے تکتے ہیں لکڑی ٹیکے
بند ہیں راستے اور راہ گزر ہولی میں
اور بستی نہیں یہ ہند ہے سن کھول کے کان
بچ کے چلتے ہیں یہاں خواجہ خضر ہولی میں
مے کدہ ہے یہاں سامان مسرت ہیں ظریفؔ
آ بھی جاؤ میاں بے خوف و خطر ہولی میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.