Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ایسی منائیں ہولی

کنولؔ ڈبائیوی

ایسی منائیں ہولی

کنولؔ ڈبائیوی

MORE BYکنولؔ ڈبائیوی

    ہو کے سرشار بہت عشق سے گائیں ہولی

    اک نئے رنگ سے اپنوں کو سنائیں ہولی

    لے کے آئی ہے عجب مست ادائیں ہولی

    ملک میں آج نئے رخ سے دکھائیں ہولی

    آج ہر شخص کو دیتی ہے صدائیں ہولی

    دوستو آؤ چلو ایسی منائیں ہولی

    ملک سے فرقہ پرستی کو ہٹا ہی ڈالو

    دیر و کعبہ کے تفرقہ کو مٹا ہی ڈالو

    ہند کو دیش محبت کا بنا ہی ڈالو

    یہ نیا گیت زمانے کو سنا ہی ڈالو

    ڈال دے ملک میں الفت کی بنائیں ہولی

    دوستو آؤ چلو ایسی منائیں ہولی

    جو محبت کے بزرگوں نے جلائے تھے دئے

    پاپ کی تیز ہواؤں سے وہ اب بجھنے لگے

    آج پرہلاد کے بھی ہونٹ نہیں کیوں ہلتے

    ہر طرف پوجنے والے ہیں کنول کشیپ کے

    کاش بن جائے گناہوں کی چتائیں ہولی

    دوستو آؤ چلو ایسی منائیں ہولی

    ہر طرف بہنے لگے امن و سکوں کا دریا

    کاش آ جائے بزرگوں کا سمے گزرا ہوا

    رنگ ہم سب کو بدلنا ہے اگر بھارت کا

    آپسی پھوٹ سے ہے دیش کو پھر سے خطرہ

    ہم کو لازم ہے کہ نفرت کی جلائیں ہولی

    دوستو آؤ چلو ایسی منائیں ہولی

    اپنے بھارت سے غریبی کو مٹانا ہے ہمیں

    اپنی محنت سے نئے دور کو لانا ہے ہمیں

    دیش میں ناج کا انبار لگانا ہے ہمیں

    کارخانوں میں ہر اک چیز بنانا ہے ہمیں

    ساز محنت پہ نئے طرز سے گائیں ہولی

    دوستو آؤ چلو ایسی منائیں ہولی

    ہند کو آج محبت کی ضرورت ہے کنولؔ

    آج ہر شخص کو الفت کی ضرورت ہے کنولؔ

    اب کسانوں کو بھی ہمت کی ضرورت ہے کنولؔ

    ملک کو اب اسی دولت کی ضرورت ہے کنولؔ

    دے رہی ہے یہی ہر اک کو صدائیں ہولی

    دوستو آؤ چلو ایسی منائیں ہولی

    مأخذ :
    • کتاب : Mizraab (Kulliyat) (Pg. 193)
    • Author : Prof. Ibne Kanwal
    • مطبع : Kitabi Duniya, Delhi (2010)
    • اشاعت : 2010

    موضوعات

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے