شکست
مجھے اپنے بیرون کی جستجو تھی
کہ وہ آنکھ سے اپنی دیکھا تھا میں نے
جزائر
وہ سب ریختہ نا رسیدہ جزائر
خلاؤں میں بکھرے گرے
زیست آثار کے شائبے جن میں تھے
اب مری جستجو یا ہوس کا
ہدف بن گئے تھے
میں ان کی تمنا لیے
دل کش و مست راہوں میں
اک عمر گھوما کیا
ماہ و انجم کو چوما کیا
اور کل شام
بعد از سفر
باہزاراں ظفر
اپنے بیرون کی دستیابی کے
جشن طرب میں
میں جب شادماں تھا
یکایک نگہ
اندروں کی طرف مڑ گئی
اک شکست عجب ذات سے جڑ گئی
- کتاب : Na Mau'ud (Pg. 91)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.