پریت کی ہولی
اب کے برس پھاگن میں کسی سے ایسی کھیلی ہولی سکھی
پریت کے پکے رنگ سے جس نے رنگ دی من کی چولی سکھی
درپن سے جب نین ملے تو رہ گئی میں بھی دنگ
پریت سے اس کی اور ہوا تھا سندر مکھ کا رنگ
سکھیوں نے جب بھید یہ پوچھا لاج سے کچھ نہ بولی سکھی
اب کے برس پھاگن میں کسی سے ایسی کھیلی ہولی سکھی
مانگ میں میری اس نے بھرا تھا جس دم لال گلال
شرم سے اس دم اور ہوئے تھے میرے گلابی گال
اس نے تب میرے ہونٹوں پر پیار کی مدرا کھولی سکھی
اب کے برس پھاگن میں کسی سے ایسی کھیلی ہولی سکھی
چھوڑ گیا وہ جب سے مجھ کو اس کی یاد ستائے
مجھ برہن کا اس بن کیا ہے حال کہا نہ جائے
اتنی دیر رہی میں سکھ سے جتنی دیر کو سو لی سکھی
اب کے برس پھاگن میں کسی سے ایسی کھیلی ہولی سکھی
یاد کرے ہے اس کو میرے دل کی اک اک دھڑکن
پیروں میں تو پائل تڑپے اور ہاتھوں میں کنگن
ڈھونڈنے اس کو میں سپنے میں نگری نگری ڈولی سکھی
اب کے برس پھاگن میں کسی سے ایسی کھیلی ہولی سکھی
ایسی ابھاگن ہوں میں جس کو پریت نہ آئی راس
چتا کی بھانتی مجھ کو جلائے پیا ملن کی آس
بھید مرا مت کہنا کسی سے دیکھ مری اے بھولی سکھی
اب کے برس پھاگن میں کسی سے ایسی کھیلی ہولی سکھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.