ڈوبتی شام کے بالوں میں شفق کی لالی
کتنی بچھڑی ہوئی یادوں کو ملا دیتی ہے
خوشبوئیں سرخ گلابوں کی مہک اٹھتی ہیں
چاند سی شکل تمنا کو جلا دیتی ہے
وہ ہی تصویر وہ ہی رنگ وہ ہی تنہائی
میری وحشت میں اترنے لگی خنجر بن کر
سب منڈیروں پہ کھڑے دیکھ رہے ہیں اس کو
پھر سمانے لگی مجھ میں ترا پیکر بن کر
میں نے چاہا تھا کہ میں تجھ کو بھلا دوں لیکن
مجھ سے یہ ہو نہ سکا تجھ سے بھی یہ ہو نہ سکا
دل نے معصوم گلابوں سے جو کھائے تھے وہ زخم
ان کو سینے میں چھپائے رہا میں دھو نہ سکا
اپنے جوڑے میں سجائے ہوئے باریک سا چاند
نور کی شام پھر آئی ہے چراغاں کرنے
جھلملاتے ہوئے تاروں کا ہے اک ہالا سا
روشنی اتری ہے تجدید گلستاں کرنے
روزہ داروں کے تجسس سے یہ نکھری ہوئی شام
اور اس شام میں بچپن کی نگاہوں کی تلاش
چاند کے روپ میں پانے کے لئے دل بے چین
تیرے نظاروں کی اور تیری پناہوں کی تلاش
عید کا چاند زمانے نے تجھے نام دیا
تیرے رخسار کی لیتی ہیں بلائیں آنکھیں
چاندنی تیری اتر آئے گی ہر اک دل میں
اس قدر پیار کہ شرما ہی نہ جائیں آنکھیں
چاند کے روپ میں پاکیزہ تمناؤں میں
خوبروئی تری اللہ سلامت رکھے
یہ دعا ہے مری محبوب مرے شوق کی جاں
جب بھی تو ابھرے تو آنکھوں میں طراوت رکھے
تو مری باتوں سے شرما کے نہ چھپ جانا کہیں
عید کا چاند ہے تو سب کو دکھائی دینا
دل کے جذبات ترے ساتھ ہیں اے نور حیات
پیار کا گیت ہے تو سب کو سنائی دینا
تیرے آنے کے تصدق ترے جلوؤں کے نثار
پاک لمحات میں ہے عشق کی تائید کا دن
ایک شاعر ہوں مرے لفظوں کا تحفہ ہو قبول
عید کا چاند مبارک ہو تجھے عید کا دن
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.