گھاس تو مجھ جیسی ہے
گھاس بھی مجھ جیسی ہے
پاؤں تلے بچھ کر ہی زندگی کی مراد پاتی ہے
مگر یہ بھیگ کر کس بات گواہی بنتی ہے
شرمساری کی آنچ کی
کہ جذبے کی حدت کی
گھاس بھی مجھ جیسی ہے
ذرا سر اٹھانے کے قابل ہو
تو کاٹنے والی مشین
اسے مخمل بنانے کا سودا لیے
ہموار کرتی رہتی ہے
عورت کو بھی ہموار کرنے کے لیے
تم کیسے کیسے جتن کرتے ہو
نہ زمیں کی نمو کی خواہش مرتی ہے
نہ عورت کی
میری مانو تو وہی پگڈنڈی بنانے کا خیال درست تھا
جو حوصلوں کی شکستوں کی آنچ نہ سہہ سکیں
وہ پیوند زمیں ہو کر
یوں ہی زور آوروں کے لیے راستہ بناتے ہیں
مگر وہ پر کاہ ہیں
گھاس نہیں
گھاس تو مجھ جیسی ہے!
- کتاب : kulliyat dusht-e-qais main laila (Pg. 471)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.