والد کے انتقال پر
وہ چالیس راتوں سے سویا نہ تھا
وہ خوابوں کو اونٹوں پہ لادے ہوئے
رات کے ریگزاروں میں چلتا رہا
چاندنی کی چتاؤں میں جلتا رہا
میز پر
کانچ کے اک پیالے میں رکھے ہوئے
دانت ہنستے رہے
کالی عینک کے شیشوں کے پیچھے سے پھر
موتیے کی کلی سر اٹھانے لگی
آنکھ میں تیرگی مسکرانے لگی
روح کا ہاتھ
چھلنی ہوا سوئی کی نوک سے
خواہشوں کے دیے
جسم میں بجھ گئے
سبز پانی کی سیال پرچھائیاں
لمحہ لمحہ بند میں اترنے لگیں
گھر کی چھت میں جڑے
دس ستاروں کے سایوں تلے
عکس دھندلا گئے
عکس مرجھا گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.