بچوں نے عید پر جب نعرے بہت لگائے
ماں باپ نے بھی اپنے دکھڑے انہیں سنائے
بچو تمہاری عیدی کیسے بڑھائی جائے
تم خود ہی کہہ رہے ہو مہنگائی بڑھ گئی ہے
عام آدمی بچارا کیا کھائے کیا بچائے
بچو تمہاری عیدی کیسے بڑھائی جائے
پتلون کی سلائی پچانوے روپے دی
عرفی کے بوٹ ساڑھے چھ سو روپے میں آئے
بچو تمہاری عیدی کیسے بڑھائی جائے
بے میل سوٹ ہو تو بن جائے منہ زمن کا
سستی اگر ہو ٹوپی فیضان بھنبھنائے
بچو تمہاری عیدی کیسے بڑھائی جائے
بچپن میں کھیلتے تھے مٹی کے ہم کھلونے
بجلی سے چلنے والے گڈے تمہیں دلائے
بچو تمہاری عیدی کیسے بڑھائی جائے
جائز نہیں تقاضا لالچ بری بلا ہے
نعرے لگا کے تم نے گھر بھر پہ ظلم ڈھائے
بچو تمہاری عیدی کیسے بڑھائی جائے
تم نے تو اپنے دل کی امی سے کہہ سنائی
ابا کے دل سے پوچھو بپتا کسے سنائے
بچو تمہاری عیدی کیسے بڑھائی جائے
یہ بات بھی گرہ میں پیسوں کے ساتھ باندھو
سچی خوشی وہی ہے جو مفت ہاتھ آئے
بچو تمہاری عیدی کیسے بڑھائی جائے
اچھا ہمیں سویاں مل جل کے تم کھلاؤ
ہم نے تمہارے پیسے اس عید سے بڑھائے
بچو تمہاری عیدی کیسے بڑھائی جائے
- کتاب : kamaan(sheri kulliyat (jild avval) (Pg. 433)
- Author : Firoz Muzaffar
- مطبع : arshia publication (2013)
- اشاعت : 2013
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.