Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عید

MORE BYشفا کجگاؤنوی

    چلو ہم عید منائیں کہ جشن کا دن ہے

    خوشی کے گیت سنائیں کہ جشن کا دن ہے

    رخوں پہ پھول کھلائیں کہ جشن کا دن ہے

    دلوں میں پریت جگائیں کہ جشن کا دن ہے

    مگر رکو ذرا ٹھہرو یہ سسکیاں کیسی

    خوشی کہ رت میں دکھوں کی یہ بدلیاں کیسی

    سنو یہ غور سے مائیں بلک رہی ہیں کہیں

    یہ دیکھو بچوں کی آنکھیں چھلک رہی ہیں کہیں

    کسی کے عید کے جوڑے میں ہے کفن آیا

    کہیں پہ زخموں سے لپٹا ہوا بدن آیا

    کوئی تو کھلنے سے پہلے کلی کو لوٹ گیا

    کہیں درخت ہی اپنی زمیں سے ٹوٹ گیا

    کس نے کر دیے پامال سایہ دار شجر

    جڑیں کہیں پہ کٹیں اور کہیں بچے نہ ثمر

    کہاں ہیں وہ کہ جو خود کو خدا سمجھتے ہیں

    وہ جو کہ امن و اماں کے فسانے کہتے ہیں

    وہ جن کے ہاتھ میں رہتا ہے پرچم انساں

    ہوئے ہیں ان کے سب افکار امن اب عریاں

    اگر ہیں صاحب کردار تو زباں کھولیں

    اگر ہیں صاحب ایماں تو پھر وہ سچ بولیں

    ہیں مقتدر تو بس اب روک لیں حسام جور

    یہ بہتی خون کی ندیاں مصیبتوں کا دور

    پہ ان سے کوئی امید وفا کرے کیسے

    جو بد دعا ہو مجسم دعا کرے کیسے

    جہاں میں چار طرف چیخ ہے کراہے ہیں

    ستم رسیدہ دلوں سے نکلتی آہیں ہیں

    ہے شور نالہ و آہ و بکا چہار طرف

    کہاں کی عید ہے ماتم بپا چہار طرف

    منائے کیسے کوئی عید ہر طرف غم ہے

    منائے کیسے کوئی عید آنکھ پر نم ہے

    سنائے کیسے کوئی گیت ساز ٹوٹ گئے

    جگائے کیسے کوئی آس اپنے چھوٹ گئے

    مگر یہ عید کا دن بھی تو اک حقیقت ہے

    کہ وجہ عید سمجھنا بھی اک عبادت ہے

    چلو کہ روتے ہوؤں کو ہنسا کے عید منائیں

    کسی کے درد کو اپنا بنا کے عید منائیں

    دلوں سے اپنے عداوت مٹا کے عید منائیں

    کسی کے لب پہ تبسم سجا کے عید منائیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے