دھرتی امر ہے
ذرا آہستہ بول
آہستہ
دھرتی سہم جائے گی
یہ دھرتی پھول اور کلیوں کی سندر سج ہے ناداں
گرج کر بولنے والوں سے کلیاں روٹھ جاتی ہیں
ذرا آہستہ چل
آہستہ
دھرتی ماں کا ہردے ہے
اسی ہردے میں تیرے واسطے بھی پیار ہے ناداں
برا ہوتا ہے جب دھرتی کسی سے تنگ آتی ہے
تری آواز
جیسے بڑھ رہے ہوں جنگ کے شعلے
تری چال
آج ہی گویا اٹھیں گے حشر کے فتنے
مگر نادان یہ پھولوں کی دھرتی غیر فانی ہے
کئی جنگیں ہوئیں لیکن زمیں اب تک سہانی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.