جشن آزادی
برق رفتاری پہ اپنی رشک کرتا تھا جہاں
سوئے آزادی ہمارا قافلہ تھا تیز گام
سیکھنا ہے لیکن اب مے خانۂ تعمیر میں
جنبش نبض تمنا و خرام دور جام
منزل مقصود تک یہ قوم جا سکتی نہیں
جس کے قبضے میں نہیں اسپ سیاست کی لگام
ہم کو بچنا چاہئے ہر اس برے اقدام سے
جس سے ہو مطعون دنیا میں وطن کا نیک نام
اتحاد و آشتی ہر دم رہیں پیش نظر
جا گزیں دل میں رہے ذوق عمل بالالتزام
دور آزادی کا گوہر عیش ہے عیش حلال
دل یہ کہتا ہے کہ یوں پابند ہونا ہے حرام
دل کی تلقینات پر پہلے عمل فرمائیے
شوق سے پھر جشن آزادی مناتے جائیے
عیش کے ساماں بھی ہوں اور فرض کا احساس بھی
جشن بھی ہو غم زدوں کی ناز برداری بھی ہو
داخل آداب مے نوشی ہو ساقی کا ادب
مستیاں ہوں مستیوں کے ساتھ ہشیاری بھی ہو
کچھ پئیں اور کچھ بچائیں تشنہ کاموں کے لیے
سادگی کا ناز بھی انداز پرکاری بھی ہو
حال کی خاطر خرد کوشی ہے مستحسن مگر
بہر مستقبل جنون ذوق بیداری بھی ہو
نرم رفتاری ہو وقت سیر گل زار طرب
راہ پرخار عمل میں گرم رفتاری بھی ہو
اس خوشی کے وقت کتنے دل ہیں غم سے پائمال
لطف آ جائے اگر ان سب کی غم خواری بھی ہو
رونے والوں کی ہنسی کو پہلے واپس لائیے
شوق سے پھر جشن آزادی مناتے جائیے
- کتاب : Kulliyat-e-Arsh (Pg. 196)
- Author : Arsh Malsiyani
- مطبع : Ali Hujwiri Publisher H. 811, A Androon, Akbari Gate, Lahore
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.