بڑے ناز سے آج ابھرا ہے سورج
دلچسپ معلومات
15/اگست 1947
بڑے ناز سے آج ابھرا ہے سورج
ہمالہ کے اونچے کلس جگمگائے
پہاڑوں کے چشموں کو سونا بنایا
نئے بل نئے زور ان کو سکھائے
لباس زری آبشاروں نے پایا
نشیبی زمینوں پہ چھینٹے اڑائے
گھنے اونچے اونچے درختوں کا منظر
یہ ہیں آج سب آب زر میں نہائے
مگر ان درختوں کے سائے میں اے دل
ہزاروں برس کے یہ ٹھٹھرے سے پودے
ہزاروں برس کے یہ سمٹے سے پودے
یہ ہیں آج بھی سرد بے حال بے دم
یہ ہیں آج بھی اپنے سر کو جھکائے
ارے او نئی شان کے میرے سورج
تری آب میں اور بھی تاب آئے
ترے پاس ایسی بھی کوئی کرن ہے
جو ایسے درختوں میں بھی راہ پائے
جو ٹھہرے ہوؤں کو جو سمٹے ہوؤں کو
حرارت بھی بخشے گلے بھی لگائے
بڑے ناز سے آج ابھرا ہے سورج
ہمالہ کے اونچے کلس جگمگائے
فضاؤں میں ہونے لگی بارش زر
کوئی نازنیں جیسے افشاں چھڑائے
دمکنے لگے یوں خلاؤں کے ذرے
کہ تاروں کی دنیا کو بھی رشک آئے
ہمارے عقابوں نے انگڑائیاں لیں
سنہری ہواؤں میں پر پھڑپھڑائے
فزوں تر ہوا نشۂ کامرانی
تجسس کی آنکھوں میں ڈورے سے آئے
قدم چومنے برق و باد آب و آتش
بصد شوق دوڑے بصد عجز آئے
مگر برق و آتش کے سائے میں اے دل
یہ صدیوں کے خود رفتہ ناشاد طائر
یہ صدیوں کے پر بستہ برباد طائر
یہ ہیں آج بھی مضمحل دل گرفتہ
یہ ہیں آج بھی اپنے سر کو چھپائے
ارے او نئی شان کے میرے سورج
تری آب میں اور بھی تاب آئے
ترے پاس ایسی بھی کوئی کرن ہے
انہیں پنجۂ تیز سے جو بچائے
انہیں جو نئے بال و پر آ کے بخشے
انہیں جو نئے سر سے اڑنا سکھائے
- کتاب : Kulliyat-e-Jazbi (Pg. 126)
- Author : Moeen Ahsan Jazbi
- مطبع : Fareed Book Depot (p) Ltd (2007)
- اشاعت : 2007
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.