چاند
وہ نیلے آسمان پر سفید حلقہ
جسے سب چاند کہتے ہیں
جسے ہند و پاک کے بچے ماما سمجھتے ہیں سلام کرتے ہیں
جسے شعرا
حسین چہروں سے تعبیر کرتے ہیں
وہ نیلے آسمان پر سفید حلقہ
چمکتا ہے جو گھٹتا بڑھتا بھی ہے
خلا کی منڈیروں پہ چلتا بھی ہے
خیال محبوب سے
شب تنہائی کو جگمگاتا بھی ہے آنسوؤں میں جھلملاتا بھی ہے
وہ نیلے آسمان پر سفید حلقہ
ضیا جس کی یادوں کا درپن دکھاتی رہی
جواں دل کی دھڑکن جگاتی رہی
خیالوں میں
کسی کو بلاتی رہی جذبات گدگداتی رہی
وہ نیلے آسمان پر سفید حلقہ
تلاش میں جس کی گھرے
بتوں کی طرح بے کہے بے سنے
حیات و موت سے بے خبر
ہزاروں سائنسداں اس پہ جانے کو کوشاں رہے
وہ نیلے آسمان پر سفید حلقہ
دکھائی دینے کے باوجود بھی جو سب کا
بس اک خیال تھا تصور تھا
اچانک ایک دن
اسی انساں کے قدموں کے نیچے آ گیا
وہ نیلے آسمان پر سفید حلقہ
نہ جس پر کوئی زندگی ہے
نہ حسن فطرت کی ردا یا اوڑھنی ہے
جہاں صرف خامشی ہے
وہ نیلے آسمان پر سفید حلقہ
حقیقت جس کی سب سمجھ میں آ گئی پھر بھی
کسی شاعر نے کیوں اپنے محبوب کی اس سے مثال دی
نظر میں اس کی وہ حسیں بھی کیا چاند جیسا ہے جہاں کچھ بھی نہیں
جہاں ہے بس چند لمحوں کی چاندنی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.