اداسی ایک لڑکی ہے
دسمبر کی گھنی راتوں میں
جب بادل برستا ہے
لرزتی خامشی
جب بال کھولے
کاریڈوروں میں سسکتی ہے
تو آتش دان کے آگے
کہیں سے وہ دبے پاؤں
مرے پہلو میں آتی ہے
اور اپنے مرمریں ہاتھوں سے
میرے بال سلجھاتے ہوئے
سرگوشیوں میں درد کے قصے سناتی ہے
جولائی کی دوپہریں
ممٹیوں سے جب اتر کر
آنگنوں میں پھیل جاتی ہیں
باتوں کے بسکٹ پھول جاتے ہیں
تو وہ بھی جنگلی بیلوں سے
اٹھتی خوشبوؤں سے جسم پاتی ہے
مرے نزدیک آتی ہے
مری سانسوں کی پگڈنڈی پہ
دھیرے دھیرے چلتی ہے
مرے اندر اترتی ہے
- کتاب : Jalta Hai Badan (Pg. 32)
- Author : Zahid Hasan
- مطبع : Apnaidara, Lahore (2002)
- اشاعت : 2002
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.