قید میں رقص
سب کے لیے نا پسندیدہ اڑتی مکھی
کتنی آزادی سے میرے منہ اور میرے ہاتھوں پر بیٹھتی ہے
اور اس روزمرہ سے آزاد ہے جس میں میں قید ہوں
میں تو صبح کو گھر بھر کی خاک سمیٹتی جاتی ہوں
اور میرا چہرہ خاک پہنتا جاتا ہے
دوپہر کو دھوپ اور چولھے کی آگ
یہ دونوں مل کر وار کرتی ہیں
گردن پہ چھری اور انگارہ آنکھیں
یہ میرا شام کا روزمرہ ہے
رات بھر شوہر کی خواہش کی مشقت
میری نیند ہے
میرا اندر تمہارا زہر
ہر تین مہینے بعد نکال پھینکتا ہے
تم باپ نہیں بن سکے
میرا بھی جی نہیں کرتا کہ تم میرے بچے کے باپ بنو
مرا بدن میری خواہش کا احترام کرتا ہے
میں اپنے نیلو نیل بدن سے پیار کرتی ہوں
مگر مجھے مکھی جتنی آزادی بھی تم کہاں دے سکو گے
تم نے عورت کو مکھی بنا کر بوتل میں بند کرنا سیکھا ہے
- کتاب : Jalta Hai Badan (Pg. 117)
- Author : Zahid Hasan
- مطبع : Apnaidara, Lahore (2002)
- اشاعت : 2002
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.