ابد
یہ کیسی لذت سے جسم شل ہو رہا ہے میرا
یہ کیا مزا ہے کہ جس سے ہے عضو عضو بوجھل
یہ کیف کیا ہے کہ سانس رک رک کے آ رہا ہے
یہ میری آنکھوں میں کیسے شہوت بھرے اندھیرے اتر رہے ہیں
لہو کے گنبد میں کوئی در ہے کہ وا ہوا ہے
یہ چھوٹتی نبض، رکتی دھڑکن، یہ ہچکیاں سی
گلاب و کافور کی لپٹ تیز ہو گئی ہے
یہ آبنوسی بدن، یہ بازو، کشادہ سینہ
مرے لہو میں سمٹتا سیال ایک نکتے پہ آ گیا ہے
مری نسیں آنے والے لمحے کے دھیان سے کھنچ کے رہ گئی ہیں
بس اب تو سرکا دو رخ پہ چادر
دیے بجھا دو
- کتاب : Jalta Hai Badan (Pg. 101)
- Author : Zahid Hasan
- مطبع : Apnaidara, Lahore (2002)
- اشاعت : 2002
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.