بسنت کی آمد
پھر نظر آتی ہے سبزے کی فضا میں دور تک
اور خوشبو سے مہکتی ہیں ہوائیں دور تک
جاتی ہیں قمری و بلبل کی صدائیں دور تک
نیچے اوپر آگے پیچھے دائیں بائیں دور تک
ہیں ترنم ریز یکسر شاخ و برگ و بار آج
بن گیا ہے ریشہ ریشہ تار موسیقار آج
گلشنوں میں ہیں عروسان بہار آراستہ
گلبن و نخل و نہال و شاخسار آراستہ
سبزۂ گل سے ہیں دشت و کہسار آراستہ
ہو گیا سارا جہاں آئینہ دار آراستہ
ہر لب جو پر ہیں یوں سرو خراماں سینکڑوں
گویا شیشے میں اتر آئی ہیں پریاں سینکڑوں
دہر سے معدوم جاڑے کے نشاں ہونے لگے
ہر طرف آثار سرگرمی عیاں ہونے لگے
جادہ پیمائی منازل کا رواں ہونے لگے
منجمد دریاؤں کے پانی رواں ہونے لگے
پتھروں میں جوش تاثیر نمو پیدا ہوا
ہر رگ افسردہ میں تازہ لہو پیدا ہوا
اے وفا کھلتے ہیں تجھ پر آج کیا کیا راز دیکھ
چل چمن میں بلبل و گل کے نیاز و ناز دیکھ
جنبش موج نسیم صبح کا اعجاز دیکھ
طائر بے بال و پر کی حسرت پرواز دیکھ
چھوڑ غفلت اور محو گرم جوشی تو بھی ہو
عرصۂ ہستی میں گرم تازہ کوشی تو بھی ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.