ہر بار اسی طرح سے فطرت
سونے کی ڈلی سے ڈھالتی ہے
سرسوں کی کلی کی زرد مورت
تھاما ہے جسے خم ہوا نے
ہر بار اسی طرح سے شاخیں
کھلتی ہوئی کونپلیں اٹھائے
رستوں کے سلاخچوں سے لگ کر
کیا سوچتی ہیں یہ کون جانے
ہر بار اسی طرح سے بوندیں
رنگوں بھری بدلیوں سے چھن کر
آتی ہیں مسافتوں پہ پھیلے
تانبے کے ورق کو ٹھنٹھنانے
ہر سال اسی طرح کا موسم
ہر بار یہی مہکتی دوری
ہر صبح یہی کٹھور آنسو
رونے کے کب آئیں گے زمانے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.