میری پہلی نظم
کیا بچے سلجھے ہوتے ہیں
جب گیند سے الجھے ہوتے ہیں
وہ اس لیے مجھ کو بھاتے ہیں
دن بیتے یاد دلاتے ہیں
وہ کتنے حسین بسیرے تھے
جب دور غموں سے ڈیرے تھے
جو کھیل میں حائل ہوتا تھا
نفرین کے قابل ہوتا تھا
ہر اک سے الجھ کر رہ جانا
رک رک کے بہت کچھ کہہ جانا
ہنس دینا باتوں باتوں پر
برسات کی کالی راتوں پر
بادل کی سبک رفتاری پر
بلبل کی آہ و زاری پر
اور شمع کی لو کی گرمی پر
پروانوں کی ہٹ دھرمی پر
دنیا کے دھندے کیا جانیں
آزاد یہ پھندے کیا جانیں
معصوم فضا میں رہتے تھے
ہم تو یہ سمجھ ہی بیٹھے تھے
خوشیوں کا الم انجام نہیں
دنیا میں خزاں کا نام نہیں
ماحول نے کھایا پھر پلٹا
ناگاہ تغیر آ جھپٹا
اور اس کی کرم فرمائی سے
حالات کی اک انگڑائی سے
آ پہنچے ایسے بیڑوں میں
جو لے گئے ہمیں تھپیڑوں میں
بچپن کے سہانے سائے تھے
سائے میں ذرا سستائے تھے
وہ دور مقدس بیت گیا
یہ وقت ہی بازی جیت گیا
اب ویسے مرے حالات نہیں
وہ چیز نہیں وہ بات نہیں
جینے کا سفر اب دوبھر ہے
ہر گام پہ سو سو ٹھوکر ہے
وہ دل جو روح قرینہ تھا
آشاؤں کا ایک خزینہ تھا
اس دل میں نہاں اب نالے ہیں
تاروں سے زیادہ چھالے ہیں
جو ہنسنا ہنسانا ہوتا ہے
رونے کو چھپانا ہوتا ہے
کوئی غنچہ دل میں کھلتا ہے
تھوڑا سا سکوں جب ملتا ہے
غم تیز قدم پھر بھرتا ہے
خوشیوں کا تعاقب کرتا ہے
میں سوچتا رہتا ہوں یوں ہی
آخر یہ تفاوت کیا معنی
یہ سوچ عجب تڑپاتی ہے
آنکھوں میں نمی بھر جاتی ہے
پھر مجھ سے دل یہ کہتا ہے
ماضی کو تو روتا رہتا ہے
کچھ آہیں دبی سی رہنے دے
کچھ آنسو باقی رہنے دے
یہ حال بھی ماضی ہونا ہے
اس پر بھی تجھے کچھ رونا ہے
- کتاب : ik daraicha ik chirag (Pg. 174)
- Author : ANWAR MASOOD
- مطبع : Dost Publications (2008)
- اشاعت : 2008
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.