کس کی آرزو تھی میں
کس کی ہو گئی ہوں میں
کہ خود کو بھی نہیں ملتی
کہیں تو کھو گئی ہوں میں
یہی تھی چاہتی کہنا
کچھ اور ہی کہہ گئی ہوں میں
فرائض تیرے پرچے میں
صف اول رہی ہوں میں
رہین عاشقی ہوں میں
مسلسل ٹکڑوں میں جی کر
مسلسل مر رہی ہوں میں
ہے سب سے اتفاق اپنا
کہ خود سے لڑ رہی ہوں میں
یہ عزت بوجھ ہے شاید
جہاں پر دب گئی ہوں میں
ہر اک شب جاگتے گزری
کہ سونے کب گئی ہوں میں
سدا تہذیب بھی ہوں میں
سدا تحریک بھی ہوں میں
کبھی تو غور تو کر لے
کہیں تفریق بھی ہوں میں
کبھی بیزار بھی ہوں میں
کبھی غم خوار بھی ہوں میں
اگر کچھ وقت پڑ جائے
سنو تلوار بھی ہوں میں
کھڑی ہے جو کہ طوفاں میں
وہی چٹان بھی ہوں میں
مکمل ایک نازک سا
کوئی گلدان بھی ہوں میں
اے ابن آدم داور
خیال بنت حوا کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.