سودا یہ شاعری کا ہمارے جو سر میں ہے
سودا یہ شاعری کا ہمارے جو سر میں ہے
ہنگامہ محفلوں میں ہے افلاس گھر میں ہے
بد شکل ہے ضعیف ہے دلہن تو کیا ہوا
لاکھوں کی جائیداد بھی میری نظر میں ہے
انگریزی پڑھ رہے ہیں امیروں کے لاڈلے
اردو غریب صرف غریبوں کے گھر میں ہے
شادی کہیں اسے کہ کہیں عمر قید ہم
بیوی ہے انڈیا میں تو شوہر قطر میں ہے
مردہ بتا کے زندوں کو پہنچایا مردہ گھر
کتنا بڑا کمال مرے ڈاکٹر میں ہے
فاقہ کشی سے مرتے ہیں مر جائیں یہ عوام
شہروں کی خوبصورتی میری نظر میں ہے
چندے مرید دے کے ہیں فٹ پاتھ پر مگر
دیکھو تو وی سی آر بھی مرشد کے گھر میں ہے
منداکنی کے ساتھ ہوں میں محو عاشقی
دیکھا تو میرا خواب بھی ٹکنی کلر میں ہے
غصہ نکالتا ہے جو عملے پہ اے رحیمؔ
افسر عجب نہیں ہے کہ بیگم کے ڈر میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.