حرام میں وہ نہیں لطف جو حلال میں ہے
حرام میں وہ نہیں لطف جو حلال میں ہے
کہ مرغ و ماہی کی لذت ہماری دال میں ہے
فصاد جو بھی کراتا ہے فرقہ وارانہ
وہ بھیڑیا ہے مگر آدمی کی کھال میں ہے
ہے اختیار خیالوں میں چاہے جو بھی کریں
مزا جو ہجر میں ہے وہ کہاں وصال میں ہے
مزاح و طنز کا معیار ہے بہت اونچا
ہے ذہن و فکر کی پستی جو ابتدال میں ہے
نہ جانے یہ مرا گھر ہے کہ غم کدہ کوئی
میں رنج میں ہوں مری اہلیہ ملال میں ہے
زمانہ چاند ستاروں سے مطمئن ہی نہیں
ہماری شاعری اٹکی ہوئی جمال میں ہے
غریبی کیسے ہٹے گی بتاؤ نیتاؤ
غریب الجھا ہوا بس اسی سوال میں ہے
کلال لٹی کا قائل ہے جام کا ساقی
یہ فرق ظرف کا ساقی میں اور کلال میں ہے
نہیں ہے بحر میں بے وزن ہے رحیمؔ مگر
ہماری شاعری سر میں ہے اور تال میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.