لباس تن پہ سلامت ہیں ہاتھ خالی ہیں
لباس تن پہ سلامت ہیں ہاتھ خالی ہیں
ہم ایک ملک خدا داد کے سوالی ہیں
نہ ہم میں عقل و فراست نہ حکمت و تدبیر
مگر ہے زعم کہ جمعیت مثالی ہیں
منافقت نے لہو تن میں اتنا گرمایا
کہ گفتگو میں ریا کاریاں سجا لی ہیں
خود اپنے آپ سے کد اس قدر ہمیں ہے کہ اب
روایتیں ہی گلستاں کی پھونک ڈالی ہیں
ہمارے دل ہیں اب آماج گاہ حرص و ہوس
کہ ہم نے سینوں میں تاریکیاں اگا لی ہیں
نشیمنوں کو اجاڑا کچھ اس طرح جیسے
کہ فاختائیں درختوں سے اڑنے والی ہیں
کسی غریب اپاہج فقیر کی محسنؔ
کسی امیر نے بیساکھیاں چرا لی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.