علامہ اقبالؔ کو شکوہ
کسی سے خواب میں اقبالؔ نے یہ فرمایا
کہ تو نے کر دیا برباد میرا سرمایہ
مرا کلام گویوں کو سونپنے والے
نظر نہ آئے تجھے میرے قلب کے چھالے
میں چاہتا تھا مسلمان متحد ہو جائیں
یہ کب کہا تھا کہ ہم بحر منجمد ہو جائیں
مری یہ شان کہ دریا بھی تھا مرا محتاج
ترا یہ حال کہ ملکوں سے مانگتا ہے خراج
کہا تھا میں نے غریبی میں نام پیدا کر
یہ کب کہا تھا کہ مال حرام پیدا کر
مرا طریق امیری نہیں فقیری ہے
تری خوراک چپاتی نہیں خمیری ہے
علاج آتش رومی کے سوز میں ہے ترا
خیال شبنم و زیبا کے پوز میں ہے ترا
مرے کلام سے تجھ کو سبق ذرا نہ ملا
کہاں کی راہ حرم گھر کا راستہ نہ ملا
خودی بلند ہو بے شک یہی تھی میری رائے
یہ کب کہا تھا کہ قوال اس میں ہاتھ لگائے
- کتاب : Kulliyat Dilawar Figar (Pg. 198)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.