Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شاعر اعظم

دلاور فگار

شاعر اعظم

دلاور فگار

MORE BYدلاور فگار

    کل اک ادیب و شاعر و ناقد ملے ہمیں

    کہنے لگے کہ آؤ ذرا بحث ہی کریں

    کرنے لگے یہ بحث کہ اب ہند و پاک میں

    وہ کون ہے کہ شاعر اعظم جسے کہیں

    میں نے کہا جگرؔ تو کہا ڈیڈ ہو چکے

    میں نے کہا کہ جوشؔ کہا قدر کھو چکے

    میں نے کہا فراقؔ کی عظمت پہ تبصرہ

    بولے فراقؔ شاعر اعظم ارا ررا

    میں نے کہا ندیمؔ تو بولے کہ جرنلسٹ

    میں نے کہا رئیسؔ تو بولے سٹائرسٹ

    میں نے کہا کہ حضرت ماہرؔ بھی خوب ہیں

    کہنے لگے کہ ان کے یہاں بھی عیوب ہیں

    میں نے کہا کچھ اور تو بولے کہ چپ رہو

    میں چپ رہا تو کہنے لگے اور کچھ کہو

    میں نے کہا کہ ساحرؔ و مجروحؔ و جاں نثارؔ

    بولے کہ شاعروں میں نہ کیجے انہیں شمار

    میں نے کہا کلام روشؔ لا جواب ہے

    کہنے لگے کہ ان کا ترنم خراب ہے

    میں نے کہا ترنم انورؔ پسند ہے

    کہنے لگے کہ ان کا وطن دیوبند ہے

    میں نے کہا کہ ان کی غزل صاف و پاک ہے

    بولے کہ ان کی شکل بڑی خوفناک ہے

    میں نے کہا کہ یہ جو ہیں محشرؔ عنایتی؟

    کہنے لگے کہ رنگ ہے ان کا روایتی

    میں نے کہا قمرؔ کا تغزل ہے دل نشیں

    کہنے لگے کہ ان میں تو کچھ جان ہی نہیں

    میں نے کہا نیازؔ تو بولے کہ عیب ہیں

    میں نے کہا سرورؔ تو بولے کہ نکتہ چیں

    میں نے کہا ظریفؔ تو بولے کہ گندگی

    میں نے کہا سلامؔ تو بولے کہ بندگی

    میں نے کہا فرازؔ تو بولے کہ زیر و بم

    میں نے کہا عدمؔ تو کہا وہ بھی کالعدم

    میں نے کہا خمارؔ کہا فن میں کچے ہیں

    میں نے کہا کہ شادؔ تو بولے کہ بچے ہیں

    میں نے کہا کہ طنز نگاروں میں دیکھیے

    بولے کہ سیکڑوں میں ہزاروں میں دیکھیے

    میں نے کہا کہ شاعر اعظم ہیں جعفریؔ

    کہنے لگے کہ آپ کی ہے ان سے دوستی

    میں نے کہا کہ یہ جو ہیں محشرؔ عنایتی

    کہنے لگے کہ آپ ہیں ان کے حمایتی

    میں نے کہا ضمیرؔ کے ہیومر میں فکر ہے

    بولے یہ کس کا نام لیا کس کا ذکر ہے

    میں نے کہا کہ یہ جو دلاور فگار ہیں

    بولے کہ وہ تو صرف ظرافت نگار ہیں

    میں نے کہا مزاح میں اک بات بھی تو ہے

    بولے کہ اس کے ساتھ خرافات بھی تو ہے

    میں نے کہا تو شاعر اعظم کوئی نہیں

    کہنے لگے کہ یہ بھی کوئی لازمی نہیں

    میں نے کہا تو کس کو میں شاعر بڑا کہوں

    کہنے لگے کہ میں بھی اسی کشمکش میں ہوں

    پایان کار ختم ہوا جب یہ تجزیہ

    میں نے کہا حضور تو بولے کہ شکریہ

    مأخذ :
    • کتاب : Kulliyat-e-Dilavar Figar (Pg. 94)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے