Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جہاں سلطانہ پڑھتی تھی

سرفراز شاہد

جہاں سلطانہ پڑھتی تھی

سرفراز شاہد

MORE BYسرفراز شاہد

    دلچسپ معلومات

    (اخترؔ_شیرانی کی روح سے معذرت کے ساتھ)

    وہ اس کالج کی شہزادی تھی اور شاہانہ پڑھتی تھی

    وہ بے باکانہ آتی تھی وہ بے باکانہ پڑھتی تھی

    بڑے مشکل سبق تھے جن کو وہ روزانہ پڑھتی تھی

    وہ لڑکی تھی مگر مضمون سب مردانہ پڑھتی تھی

    یہی کالج ہے وہ ہم دم جہاں سلطانہ پڑھتی تھی

    کلاسوں میں ہمیشہ دیر سے وہ آیا کرتی تھی

    کتابوں کے تلے فلمی رسالے لایا کرتی تھی

    وہ جب دوران لیکچر بور سی ہو جایا کرتی تھی

    تو چپکے سے کوئی تازہ ترین افسانہ پڑھتی تھی

    یہی کالج ہے وہ ہم دم جہاں سلطانہ پڑھتی تھی

    کتابیں دیکھ کر کڑھتی تھی محو یاس ہوتی تھی

    بقول اس کے کتابوں میں نری بکواس ہوتی تھی

    تعجب ہے کہ وہ ہر سال کیسے پاس ہوتی تھی

    جو ''علم'' علم کو مولانا کو ''ملوانہ'' پڑھتی تھی

    یہی کالج ہے وہ ہم دم جہاں سلطانہ پڑھتی تھی

    بڑی مشہور تھی کالج میں چرچا عام تھا اس کا

    جوانوں کے دلوں سے کھیلنا بس کام تھا اس کا

    یہاں کالج میں پڑھنا تو برائے نام تھا اس کا

    کہ وہ آزاد لڑکی تھی وہ آزادانہ پڑھتی تھی

    یہی کالج ہے وہ ہم دم جہاں سلطانہ پڑھتی تھی

    عجب انداز کے عشاق تھے اس ہیر کے مامے

    کھڑے رہتے تھے پھاٹک پر کئی ماجھے کئی گامے

    جو اس کے نام پر کرتے تھے جھگڑے اور ہنگامے

    وہ اس طوفان میں رہتی تھی طوفانانہ پڑھتی تھی

    یہی کالج ہے وہ ہم دم جہاں سلطانہ پڑھتی تھی

    وہ سلطانہ مگر پہلی سی سلطانہ نہیں یارو

    سنا ہے کوئی بھی اب اس کا دیوانہ نہیں یارو

    کوئی اس شمع خاکستر کا پروانہ نہیں یارو

    خود افسانہ بنی بیٹھی ہے جو افسانہ پڑھتی تھی

    یہی کالج ہے وہ ہم دم جہاں سلطانہ پڑھتی تھی

    مأخذ :
    • کتاب :   Dish antenna (Pg. 173)
    • Author : Sarfaraaz Shahid
    • مطبع : Dost Publications Islamabaad (2010)
    • اشاعت : 2010

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے