ہزاروں سائٹیں ایسی کہ ہر سائٹ پہ دم نکلے
ہزاروں سائٹیں ایسی کہ ہر سائٹ پہ دم نکلے
نہ پوچھو کس طرح پھر سائبر کیفے سے ہم نکلے
سب عاشق تھک گئے اپلوڈ کر کے اپنی سائٹ پر
وصال یار کی سی ڈی میں سو سو پیچ و خم نکلے
وہاں اب ہر طرف کمپیوٹروں کے چوہے پھرتے ہیں
مرے لکھنے کے کمرے سے سبھی کاغذ قلم نکلے
عدو کا پاسورڈ اف کس بلا کا پیرہن نکلا
غضب کی جلوہ آرائی میں شیشے کے صنم نکلے
ہمیں سائٹ نوردی کو تو گوگل جام جم ٹھہرا
جہاں بینی کو اب کیونکر یہ کمرے سے قدم نکلے
قیامت خیز چیٹنگ میں ہلاکت خیز ہیکنگ تھی
سو اپنی پاس بک میں ڈھیر سے اعداد کم نکلے
بلاگنگ کی قسم بد قسمتی کیا وائرس نکلی
خوشی کی ڈاؤن لوڈنگ کی الم کے زیر و بم نکلے
رقیب و یار کی ٹیوننگ کہاں چل کر کہاں پہنچی
بر آمد جنک میلوں میں مرکب پیچ و خم نکلے
خوشا اے وادیٔ سرفنگ بہ چشم شاہدؔ حیراں
ہمارے بائی فوکل میں غضب کے زیر و بم نکلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.