Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آدمی اور جانور

بازغ بہاری

آدمی اور جانور

بازغ بہاری

MORE BYبازغ بہاری

    شام کو جب گھر میں آئے ہم مڈل اسکول سے

    ایک صاحب ملنے آئے شہر آسنسول سے

    ہم نے پوچھا نام تو بولے محمد افتخار

    خیریت پوچھی تو وہ کہنے لگے بے اختیار

    آپ ہیں بازغؔ بہاری شاعر طنز و مزاح

    سن اٹھتر میں ہوا جن کا ظرافت سے نکاح

    مستیٔ طنز و ظرافت جب سے ہے سر پر سوار

    شاعری کے فیلڈ میں ہیں آپ شتر بے مہار

    میری باتوں کا نہ ہرگز آپ جو مانیں برا

    آپ کو بازغؔ بہاری ہے یہ میرا مشورہ

    آپ اب صنف ظرافت سے تعلق توڑیئے

    اور شہناز غزل سے اپنا رشتہ جوڑئیے

    بڑھ نہیں سکتا ظرافت سے وقار شاعری

    طنز سے چلتا نہیں ہے کاروبار شاعری

    اب ہزل گوئی تو اک بازیچۂ اطفال ہے

    بھیرویں ملہار ٹھمری شیوۂ قوال ہے

    آپ دیکھیں گے غزل کی صنف اپنانے کے بعد

    رنگ لاتی ہے حنا پتھر پہ پس جانے کے بعد

    مسئلہ ہو سامنے تو اس کا حل بھی چاہئے

    جب گلا اچھا ہو تو اچھی غزل بھی چاہئے

    دست بستہ پھر تو ہم نے عرض کی اے محترم

    قادر مطلق کا ہے انسان پہ کتنا کرم

    آج بھی نازاں ہے جس پر فطرت پروردگار

    منفرد ہے آدمی اللہ کا وہ شاہکار

    آدمی کو جس نے بخشی ہے متاع شاعری

    ہے ترنم بھی ودیعت اک اسی اللہ کی

    سننے والوں کو سماعت کا مزہ بھی چاہئے

    جب غزل اچھی ہو تو اچھا گلا بھی چاہئے

    طائران تیرہ شب جب بولتے ہیں تحت میں

    پھیل جاتی ہے نحوست کوہسار و دشت میں

    بھونکتے ہیں رات کو جب بھی سگان کوئے یار

    پھر نظر آتا نہیں ہے عاشقوں کو سوئے یار

    مست ہو کر جب گدھے کرتے ہیں ڈھینچوں رات کو

    یاد آ جاتی ہے نانی بھوت اور جنات کو

    جانور بے عقل انساں مخزن عقل سلیم

    آدمی اور جانور میں ہے یہ تفریق عظیم

    جانور ہنستا نہیں ہے اور ہنسا سکتا نہیں

    ابن آدم کی طرح وہ گنگنا سکتا نہیں

    موضوعات

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے